تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی
غزل
داغ دہلوی
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
3
3229
29 جولائی
غزل
داغ دہلوی
جب وہ بُت ہمکلام ہوتا ہے
دل و دیں کا پیام ہوتا ہے
اُن سے ہوتا ہے سامنا جس دن
دور ہی سے سلام ہوتا ہے
دل کو روکو کہ چشمِ گریاں کو
ایک ہی خوب کام ہوتا ہے
جب وہ بُت ہمکلام ہوتا ہے
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
3
2156
29 جولائی
غزل
داغ دہلوی
عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں
باعثِ ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
منتظر ہیں دمِ رخصت کہ یہ مرجائے تو جائیں
پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں
سر اٹھاؤ تو سہی آنکھ ملاؤ تو سہی
نشۂ مے بھی نہیں نیند کے ماتے بھی نہیں
عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن
3
2371
معلومات